Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Report in Urdu

 

تعارف

سب سے پہلے میڈم نے اپنا تعارف کروایا اور پھر ادارے کے بارے میں بتایا اور پھر ادارے میں اپنے کردار کے بارے میں بتایا۔ میڈم نے تمام شرکاء سے کہا کہ تعارف ہم سب کچھ اسطرح کا کروائیں کہ ایک خوبی اور ایک خامی بھی ساتھ ساتھ بتائیں  ۔    میڈم نے بتایا کہ میری خوبی یہ ہے کہ میں مشکل حالات میں کام کر سکتی ہوں اور خامی یہ بتائی کہ مجھے غصہ بہت آتا ہے۔

اسکے بعد ٹیم نے اپنا اپنا تعارف کروایا۔    

امجد جو کہ دریچہ کا سپروائزر تھا اس نے اپنا تعارف کروایا۔ اس نے کہا کہ میں نے 2004  میں ہم لوگوں کی ایک ورکشاپ جو کہ ایچ آئی وی کے حوالے سے تھی اٹینڈ کی تھی ،اور اس کے بعد آج تک میں کام کر رہا ہوں۔ میں ایک کلائینٹ کے طور پر آیا تھا ، ادارے نے مجھے اسٹڈی ٹور کے لیے نیپال لے کر گئے تھے اور پھر میں نے آ کر یہاں پر  آ کر کمیونٹی کیلئے کام شروع کر دیا۔ میں 6 سال سے دریچہ میں کام کر رہا ہوں۔ میری خوبی یہ ہے کہ میں ہر کرسی پر کام کر سکتا ہوں۔میں ہر پوسٹ پر کام کر سکتا ہوں ، اور خامی یہ ہے کہ کوئی لا پرواہی کرے تو پھر بچت نہیں ہے اسکی ، غصہ بہت آتا ہے۔ ٹائم کو نہیں دیکھتا  بلکہ اپنے کام پر فوکس رہتا ہوں۔ ہم لوگوں میں بہت سکلز ہوتی ہیں۔ ہم کمیونٹی کے اندر ہی اچھا کام کر سکتے ہیں ۔ یہ کام جو ہم کر رہے ہیں بہت ضروری کام ہے اور یہ پوری زندگی جاری رہے گا۔ استاد :  میں ڈھوک کالا خان سے تعلق رکھتا ہوں۔ ادارے نے ہمیں بول چال کا طریقہ بتایا اور  اس سے پہلے اگر ہمیں کوئی کام ہوتا تو ہم اپنے گرو کے پاس جاتے تھے لیکن ادارہ کی وجہ سے ہمیں بول چال کا پتہ لگ گیا ہے ، اگر تھانے میں ہمارا کوئی مسئلہ ہو تو ہم خود جا کر حل کرتے ہیں۔  میری خوبی یہ ہے کہ میں منہ پر ہر بات کرتا ہوں ، دل میں بات نہیں رکھتا۔

 ستی: دریچہ میں آؤٹ ریچ ورکر ہوں ۔ میری خوبی یہ ہے کہ میں کام شوق سے کرتا ہوں۔ اور خامی یہ ہے کہ کام کر کے بھی ٹینشن لیتا ہوں۔

 : میں دریچہ میں آؤٹ ریچ ورکر ہوں ۔ میری خوبی یہ ہے کہ میں ایمانداری سے کام کرتا ہوں اور خامی یہ ہے کہ غصہ آتا ہے۔

فروا: ڈھوک کالا خان راولپنڈی سے تعلق ہے ۔ سب کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتی ہوں اور کسی کو تنگ نہیں کرتی۔ ہمیں کوئی کچھ کہے تو غصہ نہیں آتا  یہ خامی ہے۔

ثانیہ مغل : ڈھوک کالا خان راولپنڈی سے تعلق ہے۔ میری خامی یہ ہے کہ مجھے غصہ بہت آتا ہے۔

 ریما: ساہیوال سے تعلق رکھتی ہوں ۔ ڈھوک کالا خان میں رہتی ہوں۔ خوبی یہ ہے کہ فنکشن کرتے ہیں ، کام شوق سے کرتی ہوں۔   بھوک لگے تو 5 روٹیاں کھا لیتی ہوں۔  

عادل: نیو لائٹ میں کام کر رہا ہوں 5 مہینے ہو گئے ہیں ۔ میری خوبی یہ ہے کہ کام شوق سے کرتا ہوں اور خامی یہ ہے کہ مجھے چیزیں بھول جاتی ہیں۔

  ہاجرہ: میں 2011 سے نیو لائٹ میں کام کر رہی ہوں۔ میری خوبی یہ ہے کہ مجھے غصہ نہیں آتا ۔

سائرہ: میں نے قائداعظم یونیورسٹی سے ایم فل کیا ہے اور نیو لائٹ سے ہی کام کا آغاز کیا ہے۔ وہاں پر میں کونسلر کے طور پر کام کر رہی ہوں۔

کاشف: میں 5 سال سے نیو لائٹ میں کام کر رہا ہوں۔ میری خوبی اور خامی یہ ہے کہ مجھے سیرئیس ایشو پر بھی ہنسی آتی ہے۔

اسکے بعد میڈم نے ان تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ہماری ادارے کی پالیسی ہے کہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے ہم شرکاء سے اجازت لیتے ہیں۔ پپٹ کے ذریعے ہم نے تعبیر ہم پراجیکٹ میں آگاہی سیشن کروائے اور اسکا مقصد یہ تھا کہ اس میڈیم کے ذریعے اپنے احساسات کا اظہار آسانی کے ساتھ کر جاتے تھے۔   

اس دوران پپٹس کے ذریعے انفارم کانسنٹ لیا اور سب نے اجازت دی تھی کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور تالیاں بجائیں۔    

اس دوران صاحب نے اپنے تعارف کے ساتھ ساتھ ادارے اور ادارے کے کام کے بارے میں کیا بتایا کہ 1998 سے ہم نے کام شروع کیا فیمیل ٹرانسجینڈر پر کام شروع کیا اور ابھی تک کام کر رہے ہیں ۔ سروس ڈیلیوری پر کام کیا اور اسکے بعد رائٹس کی طرف آ گئے۔  کیونکہ رائٹس کے بغیر بات پر اثر نہیں ہو سکتی۔ ہمارا یہ فوکس تھا کہ ہم یوتھ کو شامل کریں اور ان کی کیپیسیٹی بلڈ کریں۔

نارم سیٹنگ:

اس دوران ورکشاپ کے اصول سیٹ کیئے گئے۔ جن میں

·       موبائل سائلنٹ پر ہوں اور ضروری کال سائیڈ پر جا کر سنیں۔

·       ایک بات کرے تو دوسرا سنے اور جس نے بات کرنی ہو وہ ہاتھ کھڑا کرے۔

·       بات غور سے سنیں

·       آپس میں بات چیت نہ کریں

·       وقت کی پابندی کریں

·       قلم کی ٹک ٹک سے بھی گریز کریں

 

پیرا کاؤنسلنگ:

اس دوران سہولت کار نے شرکاء کو بتایا کہ آپ لوگ آؤٹ ریچ میں کس طرح سے جاتے ہیں ۔ کوئی 2 رٖضا کارانہ طور پر آ کر ہمیں یہ رول پلے کر دکھائیں۔ اس دوران شرکاء میں سے 2 افراد آئے جو کہ ایک ہی ادارے میں کام کرتے ہیں۔ان میں ایک آؤٹ ریچ ورکر بنا اور دوسرا کمیونٹی ممبر بنا۔ آؤٹ ریچ ورکر نے اسے سلام کیا اور اس دوران یہ دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے تھے۔ آؤٹ ریچ ورکر نے اس سے سلام کیا اور حال پوچھا، پھر اسکے بعد اس نے نام پوچھا ۔ پھر پوچھا کہ آپ کیا کام کرتی ہیں۔ پھر اپنا تعارف کروایا۔ پھر اس نے پوچھا کہ آپ نے کبھی کسی کو خون دیا ہے؟ پھر فیسیلیٹیٹر نے کہا کہ بہت اچھا سیشن تھا اور دونوں کو واپس اپنی نشستوں پر بھیج دیا۔ اس دوران سہولت کار نے شرکاء سے پوچھا کہ کیا اتنی آسانی سے بات ہو جاتی ہے؟

مون: سب سے پہلے فیلڈ میں آئڈینٹیفائے کرنا ہوتا ہے کہ آیا یہ سڑیٹ ہے یا ایم ایس ایم ہے۔ پھر ریپو بنانی ہوتی ہے اور پھر ایڈز پر بات ہوتی ہے ۔ ٖصرف 30فیصد ہی ایم ایس ایم ملتے ہیں اور باقی سٹریٹ ہوتے ہیں اور وہ ہمارا ٹارگٹ نہیں ہوتے۔ 

کاشف: ڈائیریکٹ بات نہیں پوچھ سکتے ۔ پہلے ریپو بلڈ کرینگے اور پھر بات کرینگے۔ کانفیڈینشیلٹی  کی بات کہ اس چیز سے جڑی ہوتی ہے کہ وہ اس مخصوص مقصد تک رہے گی  اور  بات آگے نہیں جائیگی۔

سہولت کار: جس طرح آپ لوگوں سے یہاں پر بات کرنے کی اجازت لی ہے ، اور وہ رپورٹ تک محدود رہے گی۔ یہ ہوتی ہے رازداری اور دوسری چیز ریپو بلڈنگ ہوتی ہے۔

 

Post a Comment

0 Comments